Tuesday, May 12, 2020

syeda aisha sadiqa Rz


اعتکاف کے فضائل Virtues of I'tikaf

ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِۚ-وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَۙ-فِی الْمَسٰجِدِؕ-تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَاؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ(۱۸۷) 
 ترجمہ
             پھر رات آنے تک روزے پورے کرو اور عورتوں کو ہاتھ نہ لگاؤ جب تم مسجدوں میں اعتکاف سے ہو یہ اللہ کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جاؤ اللہ یوں ہی بیان کرتا ہے لوگوں سے اپنی آیتیں کہ کہیں انہیں پرہیزگاری ملے۔
اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

 { وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ۠ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ١ۙ فِي الْمَسٰجِدِ١ؕ } (5) 

عورتوں  سے مباشرت نہ کرو، جب کہ تم مسجدوں  میں  اعتکاف کیے ہوئے ہو۔

            اس آیت میں اعتکاف کرنے والے کے بارے میں ایک شرعی مسئلے کا بیان ہوا، اسی مناسبت سے ہم یہاں اعتکاف کے بارے میں نبی اکرم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا عمل مبارک،ا عتکاف کے فضائل اور اعتکاف سے متعلق مزید مسائل بیان کرتے ہیں۔ چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاسے مروی ہے کہ حضور پر نورصَلَّیاللہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ  تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو وفات دی اور آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اعتکاف کیا کرتیں۔(بخاری، کتاب الاعتکاف، باب الاعتکاف فی العشر الاواخر۔۔۔ الخ، ۱/۶۶۴، الحدیث:۲۰۲۶)

            حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضورا قدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا،پھر ایک ترکی خیمہ میں رمضان کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا جس کے دروازے پر چٹائی لگی ہوئی تھی۔آپ نے اپنے ہاتھ سے وہ چٹائی ہٹائی اور خیمہ کے ایک کونے میں کر دی،پھر خیمہ سے سر باہر نکالا اور لوگوں سے فرمایا:’’میں اس رات (یعنی لیلۃ القدر)کی تلاش میں پہلے عشرے کا اعتکاف کرتا تھا،پھر میں درمیانی عشرہ میں اعتکاف بیٹھا،پھر میرے پاس کوئی(فرشتہ ) آیا تو میری طرف وحی کی گئی کہ یہ آخری عشرے میں ہے، تم  میں سے جس شخص کو پسند ہو وہ اعتکاف کرے،چنانچہ لوگوں نے آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے ساتھ اعتکاف کیا۔ (مسلم، کتاب الصیام، باب فضل لیلۃ القدر۔۔۔ الخ، ص۵۹۴، الحدیث: ۲۱۵(۱۱۶۷))

             حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے، ایک سال اعتکاف نہ کرسکے ، جب اگلاسال آیا تو حضورانورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بیس دن اعتکاف کیا۔(ترمذی، کتاب الصوم، باب ما جاء فی الاعتکاف اذا خرج منہ، ۲/۲۱۲، الحدیث: ۸۰۳)

            حضرت عبداللہ بن عبا س رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں :نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ وہ گناہوں سے باز رہتا ہے اور نیکیوں سے اُسے اس قدر ثواب ملتا ہے جیسے اُس نے تمام نیکیاں کیں۔( ابن ماجہ، کتاب الصیام، باب فی ثواب الاعتکاف، ۲/۳۶۵، الحدیث: ۱۷۸۱)

            حضرت عبداللہ بن عبا س رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے ،تاجدار رسالت  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے ایک دن کا اعتکاف کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں حائل کر دے گا اور ہر خندق مشرق و مغرب کے مابین فاصلے سے بھی زیادہ دور ہو گی۔(معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ محمد، ۵/۲۷۹، الحدیث: ۷۳۲۶)

             حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے ،سید المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے رمضان میں دس دن کا اعتکاف کرلیا تو ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کئے۔(شعب الایمان،  الرابع والعشرین من شعب الایمان، ۳/۴۲۵، الحدیث: ۳۹۶۶)

            حضرت حسن بصری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ اعتکاف کرنے والے کو روزانہ ایک حج کا ثواب ملتا ہے۔(شعب الایمان، الرابع والعشرین من شعب الایمان، ۳/۴۲۵، الحدیث: ۳۹۶۸)

 اعتکاف کے چند مسائل:
(1)… مردوں کے اعتکاف کے لیے باقاعدہ شرعی مسجد ضروری ہے۔

(2)… معتکف کو مسجد میں کھانا، پینا، سونا جائز ہے۔

(3)…عورتوں کا اعتکاف ان کے گھروں میں مسجد ِ بیت میں جائز ہے اور فی زمانہ انہیں مسجدوں میں اعتکاف کی اجازت نہیں۔

(4)…واجب اور سنت اعتکاف میں روزہ شرط ہے۔نفلی اعتکاف میں روزہ ضروری نہیں اور نفلی اعتکاف چند منٹ کا بھی ہوسکتا ہے۔ جب مسجد میں جائیں ، نفلی اعتکاف کی نیت کرلیں۔

(5)…واجب و سنت اعتکاف میں ایک لمحے کیلئے بلااجازت ِ شرعی مسجد سے نکلے تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔
 ([1]) (بہارِ شریعت، حصہ پنجم، اعتکاف کا بیان، ۱/۱۰۲۰-۱۰۲۶ملخصًا) 


[1] ۔۔۔اعتکاف کے بارے میں مزید معلومات کے لئے فیضان سنت جلد اول سے " فیضانِ اعتکاف" کا مطالعہ کیجئے۔

Google search

search result

bid